بھٹک رہی ہے عطاؔ خلق بے اماں پھر سے
بھٹک رہی ہے عطاؔ خلق بے اماں پھر سے
سروں سے کھینچ لئے کس نے سائباں پھر سے
دلوں سے خوف نکلتا نہیں عذابوں کا
زمیں نے اوڑھ لیے سر پر آسماں پھر سے
میں تیری یاد سے نکلا تو اپنی یاد آئی
ابھر رہے ہیں مٹے شہر کے نشاں پھر سے
تری زباں پہ وہی حرف انجمن آرا
مری زباں پہ وہی حرف رایگاں پھر سے
ابھی حجاب سا حائل ہے درمیاں میں عطاؔ
ابھی تو ہوں گے لب و حرف راز داں پھر سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.