بھٹکا ہوا خیال ہے عقبیٰ کہیں جسے
بھٹکا ہوا خیال ہے عقبیٰ کہیں جسے
بھولا ہوا سا خواب ہے دنیا کہیں جسے
دیکھے شب فراق میں کوئی تو ہم دکھائیں
دل کا وہ داغ چاند کا ٹکڑا کہیں جسے
ظالم کی آرزو نے جگہ لی ہے اس طرح
دل میں چھپا ہوا کوئی کانٹا کہیں جسے
ان آرسی کے دیکھنے والوں کو کیا پرکھ
اچھا ہے وہ حسین ہم اچھا کہیں جسے
گلزار میں وہ پھول ہے جس کا ہے نام مے
زاہد وہ سرد باغ ہے مینا کہیں جسے
واقف نہیں وہ روز قیامت کے طول سے
وعدہ کیا ہے وعدۂ فردا کہیں جسے
حاصل اگر ہوئی بھی تو حاصل نہیں ہے کچھ
بے اعتبار چیز ہے دنیا کہیں جسے
اتنی تو ہو بیان میں واعظ شگفتگی
ہم رند سن کے قلقل مینا کہیں جسے
اہل حرم میں جا کے بنا آج شیخ وقت
کافر ریاضؔ پیر کلیسا کہیں جسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.