بھٹکا کروں گا کب تک راہوں میں تیری آ کر
بھٹکا کروں گا کب تک راہوں میں تیری آ کر
تجھ کو بھلا سکوں میں میرے لیے دعا کر
کب تک یہ تیری حسرت کب تک یہ میری وحشت
ان ساری بندشوں سے مجھ کو کبھی رہا کر
ایک عمر سے تجھے میں بے عذر پی رہا ہوں
تو بھی تو پیاس میری اے جام پی لیا کر
کل رات زندگی یہ مجھ سے تڑپ کے بولی
کچھ دیر کو تو ہو کر میرا بھی تو رہا کر
رشتے کئی سنہرے اس زندگی سے پائے
رکھا مگر نہ ہم نے ان کو کبھی بچا کر
دل کے کھنڈر سے پنچھی یادوں کے جا نہ پائے
دیکھا ہے ہم نے ان کو کتنی ہی بار اڑا کر
وہ قرب ہو کہ دوری سب خواہشیں ادھوری
آلوکؔ آ گئے ہیں دریا میں ہم بہا کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.