بھویں تنتی ہیں خنجر ہاتھ میں ہے تن کے بیٹھے ہیں
بھویں تنتی ہیں خنجر ہاتھ میں ہے تن کے بیٹھے ہیں
کسی سے آج بگڑی ہے کہ وہ یوں بن کے بیٹھے ہیں
الٰہی کیوں نہیں اٹھتی قیامت ماجرا کیا ہے
ہمارے سامنے پہلو میں وہ دشمن کے بیٹھے ہیں
اثر ہے جذب الفت میں تو کھنچ کر آ ہی جائیں گے
ہمیں پروا نہیں ہم سے اگر وہ تن کے بیٹھے ہیں
سبک ہو جائیں گے گر جائیں گے وہ بزم دشمن میں
کہ جب تک گھر میں بیٹھے ہیں وہ لاکھوں من کے بیٹھے ہیں
نگاہ شوخ و چشم شوق میں در پردہ چھنتی ہے
کہ وہ چلمن میں ہیں نزدیک ہم چلمن کے بیٹھے ہیں
یہ اٹھنا بیٹھنا محفل میں ان کا رنگ لائے گا
قیامت بن کے اٹھیں گے بھبھوکا بن کے بیٹھے ہیں
کوئی چھینٹا پڑے تو داغؔ کلکتے چلے جائیں
عظیم آباد میں ہم منتظر ساون کے بیٹھے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.