بھیجا ہوا ہے اور نہ بلایا ہوا ہے درد
بھیجا ہوا ہے اور نہ بلایا ہوا ہے درد
مہمان بن کے دل میں سمایا ہوا ہے درد
آنکھوں سے اک جھڑی ہے مسلسل لگی ہوئی
لگتا ہے عاشقی کا ستایا ہوا ہے درد
ہم ہیں جزائے تیرہ شبی میں گندھے ہوئے
اپنی رضا سے دل سے لگایا ہوا ہے درد
جیسے ملائے رند خرابات مے سے مے
ہم نے بھی شام غم میں ملایا ہوا ہے درد
جس اشتہائے عشق کو صدیاں گزر گئیں
مشکل سے اس مقام پہ لایا ہوا ہے درد
دن کارہائے مشق زمانہ میں کاٹ کر
شب کی ریاضتوں سے کمایا ہوا ہے درد
پہلے پہل تو درد ورائے گمان تھا
اور اب سرور ضبط کا بھایا ہوا ہے درد
اک فرد نا شناس کی چاہت میں عابدیؔ
مدت ہوئی کہ دل نے بھلایا ہوا ہے درد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.