بھگو گئی گل احساس آج شبنم پھر
بھگو گئی گل احساس آج شبنم پھر
بدن کے گرد لپٹنے لگا ہے ریشم پھر
یہ کس خیال کے کندن سے سج گیا تن من
بھرے ہیں کاسۂ ہستی میں کس نے نیلم پھر
بہار بوندیں گھٹا خوش گوار پروائی
مرے سنگار کے کیا آ گئے ہیں موسم پھر
بتا رہی ہیں یہ سرگوشیاں سمندر کی
کہ خشک ریت سے دریا کا ہوگا سنگم پھر
کئی چراغ جو یہ جل اٹھے ہیں آنکھوں میں
سنو جدائی انہیں کر نہ پائے مدھم پھر
تری جدائی کے صدمے سے یوں ہوئے محتاط
نہ اس کے بعد ہوئی پھر یہ آنکھ پر نم پھر
علیناؔ اک دفعہ اک آگ میں تپا تھا بدن
تمام عمر ہوئی وہ نہ آنچ کم کم پھر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.