بھیڑ میں بھی میں ہی نکلا آپ اپنا آشنا
بھیڑ میں بھی میں ہی نکلا آپ اپنا آشنا
آئنہ خانے میں ہوگا کون کس کا آشنا
رنگ اس کا دھل گیا تو اوڑھ لی میں نے نقاب
جو تھا دشمن میرا کل تک آج نکلا آشنا
پوچھتا ہے اکثر آئینے سے وہ اپنا پتہ
جس نے در پر اپنے لکھا تھا زمانہ آشنا
اب تو بس رہتا ہے میری آہٹوں کا منتظر
ہو گیا ہے پاس کے گھر کا دریچہ آشنا
تشنگی اپنی بجھا لی اس سے صحرا نے سلیمؔ
ہو نہیں پایا سمندر سے وہ دریا آشنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.