بھیڑ تھی لیکن بنام دوستاں کئی نہیں تھا
بھیڑ تھی لیکن بنام دوستاں کئی نہیں تھا
مہرباں سچ کہہ رہا ہوں مہرباں کوئی نہیں تھا
آج میں جس قریۂ سر سبز کے اوپر کھڑا ہوں
ابتدا میں اس کے سر پر آسماں کوئی نہیں تھا
میرے حصے ہی میں لکھا تھا سماعت کو ترسنا
ورنہ اطراف و جوانب بے زباں کوئی نہیں تھا
صبح کیسے کی ہے فرصت سے بتاؤں گا کسی دن
ہاں یقیں جانو شب رفتہ یہاں کوئی نہیں تھا
دوڑتا پھرتا تھا کیا رگ رگ میں میری آگ سا پھر
فصد کھلوائی تو خوں جیسا نشاں کوئی نہیں تھا
سخت حیرت ہے کہ کس رنج مسلسل میں رہا میں
کار و بار زیست میں سود و زیاں کئی نہیں تھا
- کتاب : کتاب گمراہ کررہی ہے (Pg. 60)
- Author :شہرام سرمدی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.