بھیگے ہونٹوں کا تصور لیے سوکھے ہوئے ہونٹ
بھیگے ہونٹوں کا تصور لیے سوکھے ہوئے ہونٹ
ہجر میں ہم لیے بیٹھے رہے ترسے ہوئے ہونٹ
بے وفائی لبوں کا سواد بدل دیتی ہے
ہم نہ چومیں گے کسی اور کے چومے ہوئے ہونٹ
روح تک ذائقے تبدیل کیے ہیں اس نے
اس پہ کیا چونکیں اسے چوم کے میٹھے ہوئے ہونٹ
کس قدر پیاس کا تڑپایا ہوا ہوگا وہ
کتنے سوکھے ہیں مصور کے بنائے ہوئے ہونٹ
چوم کر اس نے ہتھیلی سے اڑایا بوسہ
میں نے آنکھوں پہ رقم کر لیے اڑتے ہوئے ہونٹ
یہ بتاتے ہیں سمندر زمیں کا پیاسا ہے
یہ کناروں کی طرف لہر کے آتے ہوئے ہونٹ
رات اس معجزے کا سب سے حسیں چہرہ ہے
چاند ہے رات کے چہرے پہ سجائے ہوئے ہونٹ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.