بھیگی بھیگی گھٹائیں اٹھیں دھیمی دھیمی پھواریں آئیں
بھیگی بھیگی گھٹائیں اٹھیں دھیمی دھیمی پھواریں آئیں
رفتہ رفتہ تمنا جاگی چپکے چپکے بہاریں آئیں
ذکر و فکر میں کچھ دن جھولے ہوش نہیں اب ہیں وہ جھکولے
آگے رم جھم رم جھم بوندیں اور پیچھے بوچھاریں آئیں
عالم شوق سے ان کا قیدی طوق و سلاسل پہنے آیا
کانپے عرش کے پائے جب زنجیروں کی جھنکاریں آئیں
مدت سے سیلاب بنے وہ بنیادوں کو کھود رہے تھے
ٹوٹنے پر اب دیر خودی کی پتھریلی دیواریں آئیں
دونوں جہاں کی ساری پونجی بار ہوئی ہے جن ناقوں پر
مرد گدا کے ہاتھ میں کیونکر ان ناقوں کی مہاریں آئیں
تیرے فقیر کو رستہ چلتے عزت و ذلت میں الجھانے
مندر سے پوجائیں دوڑیں مسجد سے پھٹکاریں آئیں
گوش عرش کا بوسہ لینے دہر سے اٹھ کر باری باری
کافر کی فریادیں آئیں غازی کی للکاریں آئیں
اس کی اپنی فطرت جیتی میرے گناہ پہ رحمت برسی
جیسے ماں کی چھاتی امڈی جیسے دودھ کی دھاریں آئیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.