Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بھیک لینے عیش کی سب در بدر جاتے رہے

آذر بارہ بنکوی

بھیک لینے عیش کی سب در بدر جاتے رہے

آذر بارہ بنکوی

MORE BYآذر بارہ بنکوی

    بھیک لینے عیش کی سب در بدر جاتے رہے

    میرے جیسے منچلے خوشیوں کو ٹھکراتے رہے

    کتنی عبرت ناک تھی احباب کی وہ گفتگو

    دشمنوں کے طنز جب حسرت سے یاد آتے رہے

    زندگی کا جائزہ لیتے رہے ہم دور سے

    زندگی کا سامنا کرنے سے کتراتے رہے

    عمر بھر سائل بنے پھرتے رہے ہم در بہ در

    عمر بھر دامن سوالی بن کے پھیلاتے رہے

    دوستوں نے رفتہ رفتہ مجھ سے آنکھیں پھیر لیں

    اور پتھر میرے گھر میں مدتوں آتے رہے

    فکر سے ناآشنا دام روایت کے اسیر

    کتنے شاعر ایک افسانے کو دہراتے رہے

    جب بھی گھر واپس ہوئے زخموں سے ہو کر چور چور

    راہ میں کوئی نہ کوئی آشنا پاتے رہے

    اب تو مستقبل کرے گا اس کا آذرؔ فیصلہ

    بھیک ہم مانگا کئے یا بھیک ہم پاتے رہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے