بھگت رہا ہوں خود اپنے کئے کا خمیازہ
بھگت رہا ہوں خود اپنے کئے کا خمیازہ
ٹپک رہا ہے جو آنکھوں سے یہ لہو تازہ
کسی کی یاد کے سائے کو ہم سفر سمجھا
لگا سکو تو لگا لو جنوں کا اندازہ
کسے مجال کہ اب میرے دل میں گھر کر لے
ہے گرچہ اب بھی کھلا اپنے دل کا دروازہ
نگار وقت نے ہر سو کمند ڈالی ہے
بکھر نہ جائے کہیں انجمن کا شیرازہ
خدا گواہ ہے ان کو بھی دے رہا ہوں دعا
جو کستے رہتے ہیں شاکرؔ پہ روز آوازہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.