بھلائی جا نہیں سکتی کبھی بھی گاؤں کی مٹی
بھلائی جا نہیں سکتی کبھی بھی گاؤں کی مٹی
جہاں پالا تھا مجھ کو ماں نے وہ تھی گاؤں کی مٹی
مرے دادا کو اور دادی کو جتنی پیاری لگتی تھی
مجھے بھی لگتی ہے اتنی ہی پیاری گاؤں کی مٹی
تمہارے شہر سے مجھ کو محبت خوب ہے یارو
مگر گھر کھینچ لاتی ہے یہ اب بھی گاؤں کی مٹی
لڑکپن میں میں سو جاتا تھا اس کی گود میں اکثر
مجھے ماں کی طرح لگتی تھی پیاری گاؤں کی مٹی
جنہوں نے گاؤں ٹھکرایا تھا اپنا شہر کی خاطر
انہیں بھی یاد آتی ہے بہت ہی گاؤں کی مٹی
محل کو چھوڑ کر جب رام جی ون کو چلے تھے تب
وہ گھر سے ون میں لے آئے تنک سی گاؤں کی مٹی
نئے لڑکو پتا کے بعد اس کو تم بچا لینا
وراثت میں ملے گی تم کو جو بھی گاؤں کی مٹی
یہ دنیا چھوڑ کر جب بھی میں اپنے گاؤں سے جاؤں
لگا دینا مرے ماتھے پہ بھائی گاؤں کی مٹی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.