بھوک چہروں پہ لیے چاند سے پیارے بچے
بھوک چہروں پہ لیے چاند سے پیارے بچے
بیچتے پھرتے ہیں گلیوں میں غبارے بچے
ان ہواؤں سے تو بارود کی بو آتی ہے
ان فضاؤں میں تو مر جائیں گے سارے بچے
کیا بھروسہ ہے سمندر کا خدا خیر کرے
سیپیاں چننے گئے ہیں مرے سارے بچے
ہو گیا چرخ ستم گر کا کلیجہ ٹھنڈا
مر گئے پیاس سے دریا کے کنارے بچے
یہ ضروری ہے نئے کل کی ضمانت دی جائے
ورنہ سڑکوں پہ نکل آئیں گے سارے بچے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.