بھوک افلاس سے تہذیبوں کے دل بوجھل ہو جاتے ہیں
بھوک افلاس سے تہذیبوں کے دل بوجھل ہو جاتے ہیں
کھیت اجڑ جائیں تو بستے آنگن جنگل ہو جاتے ہیں
وقت کا تپتا سورج سر پر آ کر جب بھی چمکتا ہے
دریا سے انساں اکثر کیچڑ دلدل ہو جاتے ہیں
جس مٹی کی گود سے موسم پیڑ ثمر چھن جائیں وہاں
انساں تتلی اور پرندے سب پاگل ہو جاتے ہیں
میں نے غربت اور مجبوری دیکھی ہے میں جانتا ہوں
کیسے دھوپ کے منظر میں گیلے آنچل ہو جاتے ہیں
تم ہوتے ہو ساتھ مرے جب کوہ گراں سے موسم میں
یوں لگتا ہے بوجھل دن اڑتے بادل ہو جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.