بھوک افلاس تقاضات سے ڈر لگتا ہے
بھوک افلاس تقاضات سے ڈر لگتا ہے
اب تو بچوں کے سوالات سے ڈر لگتا ہے
خشت بر خشت چنا کرتا ہے دیوار انا
دل کے ان کشف و کرامات سے ڈر لگتا ہے
چپ رہو واعظو اب اور نہ الجھاؤ ہمیں
آپ کے وعظ و خطابات سے ڈر لگتا ہے
نہ ملوں خود سے کہیں خوف سدا رہتا ہے
اب تو بس ذکر ملاقات سے ڈر لگتا ہے
گر نہ جاؤں میں زمانہ کی نگاہوں سے کہیں
گھر کے بگڑے ہوئے حالات سے ڈر لگتا ہے
تیر و نشتر کی طرح دل میں اترتے ہیں قمرؔ
تیرے الفاظ کے آلات سے ڈر لگتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.