بھوک میں امیری کی چیختی دکھا دوں گا
بھوک میں امیری کی چیختی دکھا دوں گا
بوتلوں کے ہونٹوں پر تشنگی دکھا دوں گا
جس کے ملک کی بچی بھات کہتی مر جائے
اس کے بادشاہوں کی مفلسی دکھا دوں گا
قرض بوئے کھیتوں میں بھوک کیسے اگتی ہے
پیڑ سے لٹکتی ہر خودکشی دکھا دوں گا
تیرے اجلے محلوں میں لوٹ کر سجائی ہے
جھونپڑی کے حصہ کی روشنی دکھا دوں گا
نفرتوں کی تقریریں کتنے گھر جلا بیٹھیں
آگ تیرے چہرے سے بولتی دکھا دوں گا
علم لے کے نکلے تھے دھرم سر پہ ڈھوتے ہیں
بھٹکی نوجوانی کی زندگی دکھا دوں گا
کیا ہوا اماوس ہے جگنو پھر بھی جگنو ہے
میں انہیں اندھیروں میں روشنی دکھا دوں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.