بھوک سے بچے بلکتے ہیں نہ جانے کتنے
بھوک سے بچے بلکتے ہیں نہ جانے کتنے
اور پانی میں بہا دیتے ہیں دانے کتنے
اک تمنا کا ہوا خون تو کیا غم اے دوست
دفن ہیں سینے میں ارمان نہ جانے کتنے
کبھی اوروں کی کبھی اپنی حماقت کے طفیل
ہاتھ آتے رہے ہنسنے کے بہانے کتنے
زندگی ایک حقیقت بھی ہے افسانہ بھی
ہر گلی کوچے میں بکھرے ہیں فسانے کتنے
اک گل تازہ کی تخلیق میں اے گلچینو
جانے قدرت نے لٹائے ہیں خزانے کتنے
میری روداد کو سب اپنا فسانہ سمجھے
اک فسانے میں ہیں پوشیدہ فسانے کتنے
حوصلہ بخشا ہے جینے کا انہی خوابوں نے
ہم نے دیکھے ہیں خلشؔ خواب سہانے کتنے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.