بھول جاؤ گے کہ رہتے تھے یہاں دوسرے لوگ
بھول جاؤ گے کہ رہتے تھے یہاں دوسرے لوگ
کل پھر آباد کریں گے یہ مغاں دوسرے لوگ
دف بجاتی ہوئی صحراؤں سے آئے گی ہوا
اور پھر ہوں گے یہاں رقص کناں دوسرے لوگ
جل بھنجیں گے کہ ہم اس رات کے ایندھن ہی تو ہیں
خیر دیکھیں گے نئی روشنیاں دوسرے لوگ
ہم نے یہ کار جنوں کر تو دیا ہے آغاز
توڑ ڈالیں گے یہ زنجیر گراں دوسرے لوگ
یہ بھی گم کردہ زمانوں کی زباں بولتے ہیں
اپنے ہی لوگ ہیں اے ہم سفراں دوسرے لوگ
تیر چلتے رہیں گے ہاتھ بدلتے رہیں گے
گردنیں ہم تو اٹھا لیں گے نشاں دوسرے لوگ
- کتاب : ہوشیاری دل نادان بہت کرتا ہے (Pg. 116)
- Author :عرفان صدیقی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.