بھول جاؤں گا پیار ماضی کا
بھول جاؤں گا پیار ماضی کا
تھا جو دار و مدار ماضی کا
ذہن پر ہے سوار ماضی کا
تذکرہ بار بار ماضی کا
بے قرار اب ہوں حال میں فی الحال
خوب ہی تھا قرار ماضی کا
توڑ کر جوڑ کر بھی دیکھا ہے
سخت ہے پر حصار ماضی کا
مجھے رہ رہ کے یاد آتا ہے
وہی موسم بہار ماضی کا
اس کے ہاتھوں سے بکھرے تو سوچا
یار بہتر تھا یار ماضی کا
لاکھ رنجش سہی مگر کاشفؔ
اس پہ ہے اعتبار ماضی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.