بھول مت کہ گونجے گی ایک دن صدائے ہو
بھول مت کہ گونجے گی ایک دن صدائے ہو
کاغذی یہ دنیا ہے عارضی ہیں رنگ و بو
کیا بتائیں ہم تم کو مادری زباں کیا ہے
حرف حرف میں رنگت لفظ لفظ میں خوشبو
رہروان راہ حق بیٹھ جائیں کونے میں
سازشی دماغوں کی دھوم دھام ہے ہر سو
عصر نو کے پیکر میں خود کو ڈھالنا ہوگا
وقت کے تقاضوں کو ٹھیک سے سمجھ لے تو
رب ہی اب محافظ ہے تیری کج کلاہی کا
راہ میں ہزاروں ہیں ایک دو نہیں بد خو
بس ذرا سی ہمت ہی تشنگی بجھا دے گی
روک مت قدم اپنے سامنے ہے آب جو
جب تلک شفقؔ تیرے ہیں زمیں پہ شیدائی
پیش گوئی ہے میری مر نہیں سکے گا تو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.