بھول پایا نہ وہ آنکھیں نہ وہ چہرہ تا عمر
بھول پایا نہ وہ آنکھیں نہ وہ چہرہ تا عمر
کیسا منظر تھا مری آنکھ میں کھٹکا تا عمر
زندگی تجھ سے مرا عشق بھی آسان نہ تھا
پار کرتا رہا میں آگ کا دریا تا عمر
رات کی رانی مہکتی رہی گھر کے اندر
اور باہر رہا خورشید کا پہرہ تا عمر
بھول جانے کا عمل بھی کوئی آسان نہ تھا
اشک بن بن کے لہو آنکھ سے ٹپکا تا عمر
میں تہی دست رہا اپنی ہی وحشت کا شکار
اور کرتی رہی دنیا مرا پیچھا تا عمر
اپنے قدموں سے کبھی اس کو نکلنے نہ دیا
مجھ سے بد ظن رہا خود میرا ہی سایا تا عمر
ساری خوشبو تو مرے گھر کے در و بام میں تھی
میں ضیاؔ کس کے لئے دشت میں بھٹکا تا عمر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.