بھولا ہوا مقام غزل میں پھر آ گیا
بھولا ہوا مقام غزل میں پھر آ گیا
اک خواب نا تمام غزل میں پھر آ گیا
چھپتا پھرے تھا دھوپ کی تلخی سے سارا دن
مہتاب وقت شام غزل میں پھر آ گیا
سانسوں کے ساتھ دل کی رگیں ٹوٹتی رہیں
بخیہ گری کا کام غزل میں پھر آ گیا
سمجھا بجھا کے دل سے نکالا تھا اک خیال
لفظوں کا ہاتھ تھام غزل میں پھر آ گیا
لب پر ہنسی ہے دل میں اداسی کے باوجود
وہ یوں کہ تیرا نام غزل میں پھر آ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.