بھولے کب لذت اسیری کی چمن کو دیکھ کر
بھولے کب لذت اسیری کی چمن کو دیکھ کر
یاد آتی ہے ہمیں غربت وطن کو دیکھ کر
حق بہ جانب ہے ہمارے تو کہ آئینہ میں وہ
بوسہ لے لیتا ہے آپ اپنے دہن کو دیکھ کر
سونگھنے والے تمہاری زلف عنبر فام کے
ہوتے ہیں چیں بر جبیں مشک ختن کو دیکھ کر
جی میں ہے اب بے ستوں میں جا کے روؤں خوب میں
نقش شیریں و مزار کوہ کن کو دیکھ کر
وہ سہی بالا جو گل یاد آ گیا گل گشت میں
لگ گئی ہچکی مجھے سرو چمن کو دیکھ کر
مت کیا کر عاشقوں کی خاک کو یوں پائمال
رسم عشق اٹھ جائے گی تیرے چلن کو دیکھ کر
تیرہ روزی یاں تلک تو ہے پر اب کھاتی ہے رشک
شام غربت ہے مری صبح وطن کو دیکھ کر
گل گریباں چاک کرتے ہیں چمن میں رشک سے
بر میں شبنم کے تمہارے پیرہن کو دیکھ کر
قصد کرتا ہوں ہم آغوشی کا لیکن روز وصل
جی نکل جاتا ہے اس نازک بدن کو دیکھ کر
چہچہے کرنے گئے سب بھول اب خاموش ہیں
مرغ گلشن میرے انداز سخن کو دیکھ کر
اس سے ملنے کو تو نامیؔ منع ہم کرتے نہیں
دیجیو لیکن دل اس پیماں شکن کو دیکھ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.