بھولے سے کبھی لے جو کوئی نام ہمارا
بھولے سے کبھی لے جو کوئی نام ہمارا
مر جائے خوشی سے دل ناکام ہمارا
لے جاتی ہے اس سمت ہمیں گردش دوراں
اے دوست خرابات سے کیا کام ہمارا
کر لیتے ہیں تخلیق کوئی وجہ اذیت
بھاتا نہیں خود ہم کو بھی آرام ہمارا
اے گردش دوراں یہ کوئی سوچ کی رت ہے
کمبخت ابھی دور میں ہے جام ہمارا
اس بار تو آیا تھا ادھر قاصد جاں خود
سرکار کو پہنچا نہیں پیغام ہمارا
پہنچائی ہے تکلیف بہت پہلے ہی تجھ کو
اے راہنما ہاتھ نہ اب تھام ہمارا
اے قافلۂ ہوش گنوا وقت نہ اپنا
پڑتا نہیں کچھ ٹھیک ابھی گام ہمارا
دیکھا ہے حرم تیرا مگر ہائے رے زاہد
مہکا ہوا وہ کوچۂ اصنام ہمارا
غلمان بھی جنت کے بڑی چیز ہیں لیکن
توبہ مری وہ ساقیٔ گلفام ہمارا
گل نوحہ کناں و صنم دست بہ سینہ
اللہ غنی! لمحۂ انجام ہمارا
کر بیٹھے ہیں ہم بھول کے توبہ جو سحر کو
شیشے کو تعاقب ہے سر شام ہمارا
مے پینا عدمؔ اور قدم چومنا ان کے
ہے شغل یہی اب سحر و شام ہمارا
- کتاب : Kulliyat-e-Adm (Pg. 130)
- Author : Khwaja Mohammad Zakariya
- مطبع : Alhamd Publications, Lahore (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.