بھولی بسری بات ہے لیکن اب تک بھول نہ پائے ہم
بھولی بسری بات ہے لیکن اب تک بھول نہ پائے ہم
مٹھی بھر تاروں کی خاطر اپنا چاند گنوائے ہم
اب تو تمہارے حصے کا بھی پیار ہمیں کرنا پڑتا ہے
تم سے سن کر جتنے قصے یاد تھے سب دہرائے ہم
تم ہوتے تو بیتابی سے ہم کو لگا لیتے سینے سے
جن راتوں میں دکھ جھیلے ہیں جن میں رنج اٹھائے ہم
نیند کہاں اب تو رہتی ہے آنکھوں میں زہراب کی دھند
مٹی کا دل چیر کے سارے خوابوں کو داب آئے ہم
رات ملی تو دے گئی ہم کو تھوڑی سی پہچان
سورج سورج دن چمکا تو ہو گئے آپ پرائے ہم
جھوٹی سی اک آس پہ شاید پوچھ لے کوئی دل کا حال
چہرے کا کشکول لیے پھرتے ہیں روپ بنائے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.