بھولی بسری باتیں چھوڑو عہد گریزاں لائے کون
بھولی بسری باتیں چھوڑو عہد گریزاں لائے کون
ہم بھی قاتل تم بھی قاتل اس پر اب پچھتائے کون
آؤ بیٹھو باتیں کر لیں من کا بوجھ تو ہلکا ہو
ہم بھی ہارے تم بھی ہارے زخمی دل بہلائے کون
خاک ہوئے خاشاک ہوئے جو شعلہ بداماں رہتے ہیں
راکھ میں سوئی چنگاری اب شعلوں سا لہکائے کون
نئے نگر میں آنکھ جو کھولی رستے رستے بہکے ہیں
اپنی ڈگر سب بھول گئے ہیں راستہ اب بتلائے کون
آئے کتنے پیر پیمبر کس نے ان پر کان دھرا
آگ کی ان دن برکھا ہوگی اس پر نیر بہائے کون
اپنی کھیتی ہیرے موتی من میں ڈھیر لگائے ہیں
موہ کی ماری دنیا میں اب دامن کو پھیلائے کون
لہلہا کرتے سائے میں سب گود میں کھیلا کرتے تھے
سوکھے پیڑ کی لکڑی ہیں اب دیکھو آگ لگائے کون
راہ میں بیٹھیں ہار کے یہ تو کیش نہیں دیوانوں کا
دل سے لے کر پاؤں تلک ہیں چھالوں کو سہلائے کون
رضواںؔ کتنے سادہ ہو تم اپنا ہی آزار لیے
ڈھونڈ رہے ہو چاہنے والے بستی بستی پائے کون
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.