بھولی بسری خواہشوں کا بوجھ آنکھوں پر نہ رکھ
بھولی بسری خواہشوں کا بوجھ آنکھوں پر نہ رکھ
خوبصورت آئنوں میں غم کا پس منظر نہ رکھ
دیکھ بڑھ کر شوخیاں موجوں کی اور قسمت کا کھیل
کشتیاں دریا کے سنجیدہ کناروں پر نہ رکھ
یا تو اڑ جا ساتھ لے کر قید کی مجبوریاں
ورنہ اپنی جرأتوں کا نام بال و پر نہ رکھ
ہم تو سر رکھتے ہیں سجدوں کے لیے مجبور ہیں
تو اگر سجدوں کا قاتل ہے تو سنگ در نہ رکھ
دینے والے سر دیا ہے تو کوئی سودا بھی دے
ورنہ ان کاندھوں پہ یہ بے کار بار سر نہ رکھ
بے وفائی کی علامت بن چکے اصنام سب
دل کے بت خانے میں رونقؔ اب کوئی پتھر نہ رکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.