بھولتے جاتے ہیں یادوں میں سمانے والے
بھولتے جاتے ہیں یادوں میں سمانے والے
جیسے اب واقعی رخصت ہوئے جانے والے
سائے کے واسطے تعمیر کریں گے پھر لوگ
دھوپ کے واسطے دیوار گرانے والے
رائیگاں عہد پس عہد گئی قربانی
خوں بہا لے گئے خود خون بہانے والے
وقت کو ساتھ لیے آئے یہاں تک ہم ہی
ہو گئے لوگ ہمیں اگلے زمانے والے
یہ جہاں ایک بڑے کھیل کا پس منظر ہے
سب نظر آتے ہیں کردار فسانے والے
یا تو سقراط ہے اب مصلحتاً مہر بلب
لوگ ہی مر گئے یا زہر پلانے والے
جو زمانے کی سماعت پہ گراں لگتی ہے
ہم تو شوکتؔ ہیں وہی بات سنانے والے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.