بچھا ہے پلنگ آج لب بام کسی کا
بچھا ہے پلنگ آج لب بام کسی کا
تڑپائے گا شب بھر مجھے آرام کسی کا
چپکے بھی رہو بحرؔ نہ لو نام کسی کا
ایمان کسی کا ہے نہ اسلام کسی کا
نکلا ترے ہاتھوں نہ کبھی کام کسی کا
پہنچایا نہ تابوت بھی دو گام کسی کا
دنیا سے یہ نفرت ہے کہ اب دل میں یہی ہے
منہ دیکھیں کسی کا نہ سنیں نام کسی کا
یہ ہونٹھ نہ بولیں کلمہ بد یہ دعا ہے
یہ کان سنیں کوئی نہ الزام کسی کا
ٹوٹا جو کبھی شیشۂ مے آئی یہ آواز
اس بزم میں معمور ہوا جام کسی کا
ہم قیدیوں تک باد صبا بھی نہیں آئے
پہنچائے کسی گل کو جو پیغام کسی کا
دنیا سے سفر شبنم و خورشید کے مانند
ہے صبح کسی کا تو سر شام کسی کا
ہم لوگوں کی جو بات ہے وہ بے سر و پا ہے
آغاز کسی کا ہے نہ انجام کسی کا
دیوانے ہیں وہ لوگ جو گل کھاتے ہیں اس پر
غم خوار نہ ہوگا وہ گل اندام کسی کا
دنیا کے خیالات کو دل میں نہ جگہ دیں
خلوت گہ محبوب میں کیا کام کسی کا
ہے شاعروں کے دل کا کوئی شاہد عینی
مضمون کو ہم کہتے ہیں پیغام کسی کا
فریاد کی طاقت نہیں ہم جاں بلبوں کو
اب دل نہ دکھائے وہ دل آرام کسی کا
صندل کی نہ بو جائے گی پیسو کہ جلاؤ
مٹتا ہے مٹائے سے کہیں نام کسی کا
دنیا سے بھی عقبیٰ سے بھی شرمندہ رہے ہم
کچھ ہو نہ سکا بحرؔ سرانجام کسی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.