Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بچھڑ گیا ہوں مرا کارواں نہیں ملتا

رضوان بنارسی

بچھڑ گیا ہوں مرا کارواں نہیں ملتا

رضوان بنارسی

MORE BYرضوان بنارسی

    بچھڑ گیا ہوں مرا کارواں نہیں ملتا

    کہیں کسی کے قدم کا نشاں نہیں ملتا

    خلا میں ڈال دیا شوق ارتقا نے مجھے

    زمیں بھی چھوٹ گئی آسماں نہیں ملتا

    ہزاروں راز چھپائے ہوں اپنے سینے میں

    کسے سناؤں کوئی راز داں نہیں ملتا

    نہ جانے کون چرا لے گیا خدا جانے

    بہت دنوں سے دل ناتواں نہیں ملتا

    تمہارے شہر میں رہنے کے واسطے ہم کو

    لحد تو ملتی ہے لیکن مکاں نہیں ملتا

    کھڑا ہے دھوپ میں اک اجنبی اداس اداس

    حویلیاں ہیں بہت سائباں نہیں ملتا

    ہمارے دور کے قاتل ہیں کتنے شعبدہ گر

    اب آستیں پہ لہو کا نشاں نہیں ملتا

    عجیب حال ہے ہم شاعران اردو کا

    زباں ملی ہے مگر ہم زباں نہیں ملتا

    وہاں پہ عمر گزاری ہے ہم نے اے رضواںؔ

    کہ سانس لینے کا حق بھی جہاں نہیں ملتا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے