بچھڑ کر دور جانا پڑ گیا ناں
بچھڑ کر دور جانا پڑ گیا ناں
تمہیں مجھ کو بھلانا پڑ گیا ناں
مجھی سے تم چھپاتے تھے سبھی کچھ
مجھی کو غم سنانا پڑ گیا ناں
مجھے اسموگ اچھا لگ رہا ہے
کہ اس کو پاس آنا پڑ گیا ناں
کہانی میں پری مرنے لگی ہے
نیا کردار لانا پڑ گیا ناں
سنور کے کیا کروں میں جب کسی کو
مرے خوابوں میں آنا پڑ گیا ناں
بچایا تھا مگر آخر کہاں تک
مجھے یہ دل لگانا پڑ گیا ناں
میں کتنی تھی اکیلی چھوڑ دو جب
مجھے خود سے بتانا پڑ گیا ناں
کہا بھی تھا بچھڑ جانا خوشی سے
نیا اک شاخسانہ پڑ گیا ناں
سخن پر تاجورؔ جو نکتہ چیں تھے
انہیں بھی مسکرانا پڑ گیا ناں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.