بچھڑ کر تجھ سے اے جان جگر اچھا نہیں لگتا
بچھڑ کر تجھ سے اے جان جگر اچھا نہیں لگتا
یہ تنہا زندگی کا اب سفر اچھا نہیں لگتا
قسم اللہ کی سچ ہے بنا تیرے تصور کے
یہ شعر و شاعری کا اب ہنر اچھا نہیں لگتا
بڑا بے چین ہے یہ دل بڑی بیتاب ہیں سانسیں
کہاں ہو تم چلے آؤ ادھر اچھا نہیں لگتا
یہ تیری ہی محبت کا صنم نایاب جادو ہے
کہ اپنی ہی گلی اپنا ہی گھر اچھا نہیں لگتا
یہ مانو یا نہ مانو بات سچ ہے ہر طرح میری
نہ ہو گر ہم سفر تو پھر سفر اچھا نہیں ہوتا
ثمر آئیں نہ پتے پھول ہی جس میں کبھی آئیں
کسی بھی وقت یارو وہ شجر اچھا نہیں لگتا
بڑے تم کھوئے کھوئے ہو اداسی دل پہ چھائی ہے
کوئی کہیے غزل طارقؔ اگر اچھا نہیں لگتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.