بچھڑ کے بھی ملا رسوائیوں کا قہر تجھے
بچھڑ کے بھی ملا رسوائیوں کا قہر تجھے
چھپا سکا نہ ترے آنسوؤں کا شہر تجھے
یہ چڑھتی دھوپ کا ملبوس اتار دے سر شام
اترتی دھوپ میں اب دیکھتا ہے شہر تجھے
ہر ایک سیل صدا کو تو کر گیا پایاب
ڈبو سکی نہ مری چاہتوں کی نہر تجھے
بکھرتی کرنوں کو آنگن میں تھامنے والے
مہ تمام کا پینا پڑے گا زہر تجھے
تو چھوڑ آیا جسے ڈوبتے جزیرے میں
دکھائی دے گا وہی چہرہ لہر لہر تجھے
بدن کو توڑ کے باہر نکل بھی آ کسی شب
حصار جسم میں جینے نہ دے گا دہر تجھے
مصورؔ اس کا مداوا بھی تو نے کچھ سوچا
وہ روگ جو لیے پھرتا ہے شہر شہر تجھے
- کتاب : Manghii dhire chal (Pg. 69)
- Author : Musavvir Sabzwari
- مطبع : Nazish Book Center (1971)
- اشاعت : 1971
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.