بچھڑ کے ان کے ہم اس احتمال سے بھی گئے
بچھڑ کے ان کے ہم اس احتمال سے بھی گئے
بیان غم سے گئے عرض حال سے بھی گئے
تھی جن کی یاد سے روشن خیال کی دنیا
وہ ایسے روٹھے بساط خیال سے بھی گئے
نگاہیں ملنے سے ممکن ہے پیار آ جائے
ہم ان کی بزم میں کچھ اس خیال سے بھی گئے
انہوں نے آ کے کوئی حال تک نہیں پوچھا
بناوٹی ہی سہی اندمال سے بھی گئے
دل ان کو دے کے بہت مطمئن ہوئے ہم بھی
کہ روز روز کی اب دیکھ بھال سے بھی گئے
نگاہ لطف نہیں تو نگاہ قہر سہی
ستم تو یہ ہے ہم اس احتمال سے بھی گئے
وہ آئے چیں بہ جبیں اس لئے سر محفل
ہم ان سے اب تو جواب و سوال سے بھی گئے
دل اک پیالہ تھا مٹی کا وہ بھی ٹوٹ گیا
نگاہ ملتے ہی جام سفال سے بھی گئے
خدا پہ چھوڑ کے اے موجؔ کشتی الفت
سکون پا گئے فکر مآل سے بھی گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.