بچھڑنا یار سے آسان بھی نہیں ہوتا
بچھڑنا یار سے آسان بھی نہیں ہوتا
پھر ایسے جرم کا تاوان بھی نہیں ہوتا
یہ دکھ نہیں کہ میں ہر ایک سے الجھتا ہوں
یہ فکر ہے کہ پشیمان بھی نہیں ہوتا
مصیبتوں میں اسے کام آتے دیکھا ہے
وہ شخص جس پہ کوئی مان بھی نہیں ہوتا
سنا ہے اس پہ کئی جان سے بھی جاتے ہیں
میں جیسی بات پہ حیران بھی نہیں ہوتا
ہمارا راستہ کیوں روکتے ہیں سب رہزن
ہمارے پاس تو سامان بھی نہیں ہوتا
ہر ایک شے کی یہاں قیمتیں مقرر ہیں
یہاں تو مفت میں نقصان بھی نہیں ہوتا
یہ کب کہا ہے کہ ہر آدمی فرشتہ ہو
ستم تو یہ ہے کہ انسان بھی نہیں ہوتا
مرا بھی دل ہے کسی روز سیر کو نکلوں
مگر یہ شہر تو سنسان بھی نہیں ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.