بچھڑتے ٹوٹتے رشتوں کو ہم نے دیکھا تھا
بچھڑتے ٹوٹتے رشتوں کو ہم نے دیکھا تھا
یہ وقت ہم پہ بھی گزرے گا یہ نہ سوچا تھا
نمی تھی پلکوں پہ بھیگا ہوا سا تکیہ تھا
پتہ چلا کہ کوئی خواب ہم نے دیکھا تھا
ہمارے ذہن میں اب تک اسی کی ہے خوشبو
تمہارے صحن میں بیلے کا ایک پودا تھا
کھرچ کے پھینک دوں کس طرح داغ یادوں کے
میں بھول جاتا وہ سب کچھ تو کتنا اچھا تھا
ہمارے حال کو دیکھو نگاہ عبرت سے
یہ بات ہم سے نہ پوچھو کہ کون کیسا تھا
جناب خضر کہاں آپ مجھ کو چھوڑیں گے
جو ساتھ چھوڑ گیا وہ بھی آپ جیسا تھا
ملے گا کیوں کسی دشمن کی آستیں پہ لہو
تمہارا شمسؔ نگاہ کرم کا مارا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.