Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بچھڑا وہ گویا زیست میں آیا کبھی نہ تھا

رشید حسرت

بچھڑا وہ گویا زیست میں آیا کبھی نہ تھا

رشید حسرت

بچھڑا وہ گویا زیست میں آیا کبھی نہ تھا

اس نے مرے مزاج کو سمجھا کبھی نہ تھا

لہجے میں اس کے ترشی بھی ایسی کبھی نہ تھی

دل اس بری طرح مرا ٹوٹا کبھی نہ تھا

گو اضطراب کی تو نہ تھی وجہ ظاہری

دل کو مگر قرار کبھی تھا کبھی نہ تھا

مانا کہ زندگانی میں آئے گئے ہیں لوگ

کوئی بھی اس گلاب نما سا کبھی نہ تھا

آیا بھی میرے شہر ملے بن بھی جا چکا

جیسا ہوا ہوں آج میں تنہا کبھی نہ تھا

گھٹنے ہی اس نے ٹیک دئے ہار مان لی

لوگو وہ ایک شخص جو ہارا کبھی نہ تھا

راہ وفا میں دشت بھی تھے وحشتیں بھی تھیں

گر کچھ نہ تھا تو زلف کا سایہ کبھی نہ تھا

جھیلا ہے درد ہنستے ہوئے کھیلتے ہوئے

کیا شخص تھا جو شکوہ سراپا کبھی نہ تھا

راتیں کٹی ہیں دن بھی گزارے گئے رشیدؔ

دیتا جو دکھ میں ساتھ سہارا کبھی نہ تھا

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے