بچھڑیں تو شہر بھر میں کسی کو پتہ نہ ہو
بچھڑیں تو شہر بھر میں کسی کو پتہ نہ ہو
تم کو بھی کچھ ملال ہمیں بھی گلا نہ ہو
مجلس کہ خواب گاہ جہاں بھی نظر ملی
ان کو یہی تھا خوف کوئی دیکھتا نہ ہو
جن حادثوں کی آگ سے دامان دل جلا
ممکن نہیں چراغ سخن بھی جلا نہ ہو
میری غزل میں جیسا ترنم ہے سوز ہے
اکثر ہوا گماں کہ اسی کی صدا نہ ہو
ان سے الگ ہوا تو یہی فکر ہے نعیمؔ
ان کا تپاک و مہر کہیں واقعہ نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.