بگڑنے سے تمہارے کیا کہوں میں کیا بگڑتا ہے
بگڑنے سے تمہارے کیا کہوں میں کیا بگڑتا ہے
کلیجا منہ کو آ جاتا ہے دل ایسا بگڑتا ہے
شب غم میں پڑے تنہا تسلی دل کی کرتے ہیں
یہی عالم کا نقشہ ہے سدا بنتا بگڑتا ہے
وہ یاد آتا ہے عالم وصل کی شب کا وہ آرائش
وہ کہنا چھو نہ اس دم زلف کا حلقا بگڑتا ہے
ہمارے اٹھ کے جانے میں تری کیا بات بنتی ہے
ہمارے یاں کے رہنے میں ترا کیا کیا بگڑتا ہے
وہ کچھ ہو جانا رنجش اس پری سے باتوں باتوں میں
وہ کہنا پھیر کر منہ یہ تو کچھ اچھا بگڑتا ہے
جو بعد از عمر خط لکھا تو یہ تقدیر کا لکھا
عبارت گر کہیں بنتی ہے تو معنا بگڑتا ہے
اگر خاموش رہتا ہوں تو جی پر میرے بنتی ہے
اگر کچھ منہ سے کہتا ہوں تو وہ کیسا بگڑتا ہے
سفارش پر بگڑ کر ہائے وہ اس شوخ کا کہنا
منا لیتا اسے میں پر مرا شیوہ بگڑتا ہے
نظامؔ اس کی عنایت ہے تو پھر کس بات کا غم ہے
بناتا ہے وہ جس کا کام کب اس کا بگڑتا ہے
- کتاب : kulliyat-e-nizaam (Pg. 358)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.