بگڑتا موڈ ہے میرا وہ جب بھی یاد ہوتا ہے
بگڑتا موڈ ہے میرا وہ جب بھی یاد ہوتا ہے
بہت سا وقت رونے میں یوں ہی برباد ہوتا ہے
مجھے لگتا ہے یوں محبوب کا چیچک زدہ چہرہ
منقش جس طرح ظرف مرادآباد ہوتا ہے
کسی بھی ساس سے پوچھو کہے گی وہ بھی یہ فوراً
بہت ہی لالچی اب تو ہر اک داماد ہوتا ہے
ترنم جس کا اچھا ہو اسی کا نام ہے شاعر
چرا کر جو غزل پڑھ دے وہی استاد ہوتا ہے
کہیں دنگا جو ہوتا ہے اگر دس بیس مرتے ہیں
حکومت کے لبوں پر ہرچہ بادا باد ہوتا ہے
اگر دو چار بچے ہوں گرانی مار دیتی ہے
بڑی مشکل میں اب تو صاحب اولاد ہوتا ہے
فسانہ عاشقی کا مختصر مختارؔ ہے اتنا
کوئی برباد کرتا ہے کوئی برباد ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.