بگڑتا زخم ہنر آشکارا کرنا پڑا
ہمیں بھی داد کا مرہم گوارا کرنا پڑا
بہت ہوس تھی مجھے رزق شعر کی لیکن
جو مل رہا تھا اسی پر گزارا کرنا پڑا
کھڑی تھی میرے لئے آنسوؤں کی بارش میں
سو تیری یاد سے ملنا گوارا کرنا پڑا
میں اس سے کم پہ زمانہ مرید کر لیتا
خیال عشق میں جتنا تمہارا کرنا پڑا
ملا نہ ایک بھی آنسو درون چشم مجھے
سو منہ چھپا کے دکھوں سے کنارہ کرنا پڑا
جو خواب نیند سے بھی چھپ کے دیکھتا تھا میں
کسی کی آنکھ سے اس کا نظارہ کرنا پڑا
نگاہ یار نے کچھ ایسے عیب ڈھونڈھ لیے
تمام کار محبت دوبارہ کرنا پڑا
اب اس سفر کی صعوبت کا کیا کہیں جس میں
قدم قدم پہ ہمیں استخارہ کرنا پڑا
سنبھالی جاتی نہیں روشنی زمیں سے کبیرؔ
سپرد خاک یہ کیسا ستارہ کرنا پڑا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.