بگڑتے بنتے دائرے سوال سوچتے رہے
بگڑتے بنتے دائرے سوال سوچتے رہے
نہ جانے کس کے تھے وہ خد و خال سوچتے رہے
جو رو نما نہیں ہوا وہ مرحلہ ڈرا گیا
ملیں گے کیسے اس سے ماہ و سال سوچتے رہے
ستارہ در ستارہ شام اتری ہوگی لان پر
اکیلے بیٹھے ہم بصد ملال سوچتے رہے
عجیب موڑ سامنے تھے خواب خواب بستیاں
بچھڑ کے باقی عمر کا مآل سوچتے رہے
ملے تھے تم تو ٹوٹ کر ہمیں تھے غیر مطمئن
ہزار فاصلے پس وصال سوچتے رہے
ہمیں یہاں وہ خوش قیاس خوش گماں پرند تھے
خیام ریگ میں جو برشگال سوچتے رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.