بگڑا جو وقت زینت بازار ہو گئے
بگڑا جو وقت زینت بازار ہو گئے
نیلام کیسے کیسے خریدار ہو گئے
میں پھول تھا تو پیروں تلے روندتے تھے لوگ
پتھر ہوا تو میرے پرستار ہو گئے
دیواریں اٹھ رہی ہیں مرے گھر کے صحن میں
لگتا ہے میرے بیٹے سمجھ دار ہو گئے
شاید ترے جہاں میں شرافت گناہ ہے
میں موم کیا ہوا سبھی تلوار ہو گئے
انگلی تھما کے جن کو چلایا تھا پاؤں پاؤں
چلنے لگے تو راہ کی دیوار ہو گئے
زر پاس ہو تو جب جسے چاہو خرید لو
ہم سب متاع کوچہ و بازار ہو گئے
عارفؔ سے حق پرست بھی سب جاں کے خوف سے
ان قاتلوں کے حاشیہ بردار ہو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.