بیمار محبت ہوں دوا کیوں نہیں دیتے
بیمار محبت ہوں دوا کیوں نہیں دیتے
تم اپنی وفاؤں کا صلہ کیوں نہیں دیتے
میں قطرۂ گوہر ہوں تو دریاؤں میں ڈالو
آتش ہوں اگر میں تو بجھا کیوں نہیں دیتے
جب کہتے ہو تم پھول ہو تو پھر مجھے جاناں
تم اپنے بغیچے میں کھلا کیوں نہیں دیتے
میں ہی تو ہوں وہ شے جو تجسس کا ہے باعث
تم مجھ کو خیالوں سے بھلا کیوں نہیں دیتے
بے دم کئے جاتا ہوں میں یہ جرم محبت
منصف بنے پھرتے ہو سزا کیوں نہیں دیتے
یہ پردہ ہی ہے باعث ہجراں دل کاوشؔ
یہ پردہ نشیمن سے ہٹا کیوں نہیں دیتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.