بیمار ہیں گو عشق میں تو کیا کرے کوئی
بیمار ہیں گو عشق میں تو کیا کرے کوئی
دل کے مریض کو یوں نہ کوسا کرے کوئی
زر کو جہاں میں لے کے چکاتے ہیں جیسے سب
احسان کو بھی ایسے چکایا کرے کوئی
دولت ضروری جیسے سمجھتے ہیں سب یہاں
رشتے ضروری ویسے ہی سمجھا کرے کوئی
دنیا میں غم کے بوجھ تلے دب گیا ہوں میں
جینے کی ایک وجہ بتایا کرے کوئی
منزل تلاشنے میں یہ جیون گزر رہا
ہمت یہاں پہ میری بڑھایا کرے کوئی
ناکامیوں کی تیرگی میں کھو گیا ہوں میں
اب روشنی سفر میں دکھایا کرے کوئی
گر مل گئے خدا تو کروں ان سے ارض میں
غم اور درد سے نہ ستایا کرے کوئی
اخلاص میں بدن کی جگہ روح کو ملا
لب کی جگہ جبیں پہ تو بوسا کرے کوئی
اس ہجر میں طلب میری پہلے سے بڑھ گئی
اب وصل کے فسانے سنایا کرے کوئی
اک عرصے سے ہنسا نہیں غم کے سبب سے میں
دیر و حرم میں اس کو بتایا کرے کوئی
والد خفا ہیں نوکری میں کر نہیں رہا
اپنے سخن کو کیسے خسارہ کرے کوئی
ہر کوئی بھاگتا ہے گہر کی تلاش میں
کاتبؔ کے جیسے نام کمایا کرے کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.