بیمار ہو گیا ہوں شفا خانہ چاہیے
بیمار ہو گیا ہوں شفا خانہ چاہیے
یہ سارا شہر مجھ کو بیابانہ چاہیے
سانسوں کی ضرب سے نہ کٹے گا ہمارا حبس
ہم کو تو ایک پورا ہوا خانہ چاہیے
یوں ہی دکھا رہی ہے محبت کے سبز باغ
میرے بدن کو روح سے ہرجانہ چاہیے
تاخیر ہو گئی تو بکھر جائے گا بدن
آغوش یار اب تجھے کھل جانا چاہیے
پھر دعوت گناہ ملی اک نگاہ سے
پھر میری پارسائی کو شرمانا چاہیے
وہ جلوہ سامنے ہو تو کیسی دعا سلام
بس دیکھتے ہی کام پہ لگ جانا چاہیے
دیکھیں تو کون جاتا ہے محمل میں خواب کے
تعبیر کے غزال کو دوڑانا چاہیے
اودھم مچا رہے ہیں بہت لوگ شہر کے
احساسؔ جی کو دشت سے بلوانا چاہیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.