بیمار کو مرض کی دوا دینی چاہیے
بیمار کو مرض کی دوا دینی چاہیے
میں پینا چاہتا ہوں پلا دینی چاہیے
اللہ برکتوں سے نوازے گا عشق میں
ہے جتنی پونجی پاس لگا دینی چاہیے
دل بھی کسی فقیر کے حجرے سے کم نہیں
دنیا یہیں پہ لا کے چھپا دینی چاہیے
میں خود بھی کرنا چاہتا ہوں اپنا سامنا
تجھ کو بھی اب نقاب اٹھا دینی چاہیے
میں پھول ہوں تو پھول کو گلدان ہو نصیب
میں آگ ہوں تو آگ بجھا دینی چاہیے
میں تاج ہوں تو تاج کو سر پر سجائیں لوگ
میں خاک ہوں تو خاک اڑا دینی چاہیے
میں جبر ہوں تو جبر کی تائید بند ہو
میں صبر ہوں تو مجھ کو دعا دینی چاہیے
میں خواب ہوں تو خواب سے چونکایئے مجھے
میں نیند ہوں تو نیند اڑا دینی چاہیے
سچ بات کون ہے جو سر عام کہہ سکے
میں کہہ رہا ہوں مجھ کو سزا دینی چاہیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.