Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بینائی سے باہر کبھی اندر مجھے دیکھے

ظفر اقبال

بینائی سے باہر کبھی اندر مجھے دیکھے

ظفر اقبال

MORE BYظفر اقبال

    بینائی سے باہر کبھی اندر مجھے دیکھے

    ممکن ہی نہیں ہے وہ برابر مجھے دیکھے

    ہو جائے کبھی رات مرے دم سے بھی روشن

    وہ شمع تماشا جو گھڑی بھر مجھے دیکھے

    میں خود میں تو موجود ہی مشکل سے رہوں گا

    ہر دیکھنے والا مرے باہر مجھے دیکھے

    ڈھونڈے کوئی مجھ کو تو اسی خاک ہوس میں

    یا سلسلۂ سیل ہوا پر مجھے دیکھے

    ماحول ہی کچھ ہو چمن خواب کا ایسا

    بلبل مجھے سمجھے تو گل تر مجھے دیکھے

    اب دیکھنا ہی شرط یہ ٹھہری ہے کہ یوں ہو

    میں منظر نایاب کو منظر مجھے دیکھے

    دریا کی پذیرائی میں شک تو نہیں لیکن

    اک لہر ہو ایسی بھی کہ اٹھ کر مجھے دیکھے

    میں بار دگر ہی کہیں آتا ہوں سمجھ میں

    جو دیکھنا چاہے سو مکرر مجھے دیکھے

    میرا نظر آنا ہے ظفرؔ بات ہی کچھ اور

    جو دیکھ نہیں سکتا وہ اکثر مجھے دیکھے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے