بیتے ہوئے لمحوں کے جو گرویدہ رہے ہیں
بیتے ہوئے لمحوں کے جو گرویدہ رہے ہیں
حالات کے ہاتھوں وہی رنجیدہ رہے ہیں
ان جلووں سے معمور ہے دنیا مرے دل کی
آئینوں کی بستی میں جو نادیدہ رہے ہیں
رندان بلا نوش کا عالم ہے نرالا
ساقی کی عنایت پہ بھی نم دیدہ رہے ہیں
برسوں غم حالات کی دہلیز پہ کچھ لوگ
گل کر کے دئیے ذہنوں کے خوابیدہ رہے ہیں
ہر دور میں انسان نے جیتی ہے یہ بازی
ہر دور میں کچھ مسئلے پیچیدہ رہے ہیں
انسان کی صورت میں کئی رنگ کے پتھر
ہم سینے پہ رکھے ہوئے خوابیدہ رہے ہیں
مجرم کی صفوں میں ہیں وہ مظلوم بھی جن سے
نجمیؔ نے جو کچھ پوچھا تو سنجیدہ رہے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.